بدھ 10 دسمبر 2025 - 05:00
سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء (س) کی سیرتِ طیبہ؛ صبر، ایثار، حیا، غیرتِ ایمانی اور دفاع امامت کا مکمل نمونہ: علامہ مقصود ڈومکی

حوزہ/ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد بلوچستان میں ایک مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی سیرتِ طیبہ سے ہمیں صبر، ایثار، حیا، غیرتِ ایمانی اور دفاع امامت کا درس ملتا ہے۔ دین اسلام میں جہاد تبیین کی بڑی اہمیت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت طیبہ سے ہمیں صبر، ایثار، حیا، غیرتِ ایمانی اور دفاع امامت کا درس ملتا ہے۔ دین اسلام میں جہاد تبیین کی بڑی اہمیت ہے۔ باطل کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرنا اہلِ ایمان کے شایان شان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آل محمد (ص) کی سیرت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ظلم چاہے سیاسی ہو یا معاشرتی، اس کے خلاف آواز بلند کرنا عبادت ہے اور حق کی حمایت کرنا ایمان کا تقاضہ ہے۔ ہم ایام اللہ میں انہی تعلیمات کی روشنی میں اپنے آپ کو، اپنی ملت کو اور اپنی قوم کو ان کی الٰہی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

قبل ازیں علامہ مقصود علی ڈومکی نے پارٹی کارکنوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف معاشی بحران، مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کا جینا مشکل کر رکھا ہے، دوسری طرف اظہار رائے پر پابندی فراڈ الیکشن سیاسی کارکنوں پر جبر و تشدد سیاسی بے سمتی نے جمہوری ڈھانچے کو کمزور کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا بنیادی تقاضہ ایوانِ بالا سینٹ اور ایوانِ زیریں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا موجود ہونا ہے، تاکہ پارلیمان میں احتساب اور توازن قائم رہ سکے۔ مگر افسوس کہ ہمارا ملک اس وقت ایک ایسی صورتحال سے گزر رہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں میں بغیر قائد حزب اختلاف کے نظام چلایا جا رہا ہے۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ یہ طرزِ عمل نہ صرف آئین کے منافی ہے، بلکہ جمہوری اقدار کا کھلم کھلا مذاق ہے۔ جان بوجھ کر قومی اسمبلی اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے آئین میں اختیارات کی تقسیم، پارلیمانی نگرانی اور حکومتی احتساب کا نظام قائد حزب اختلاف کے بغیر نامکمل ہے۔ یہ نہ صرف پارلیمان کے تقدس کی توہین ہے، بلکہ عوام کے حقِ نمائندگی پر بھی ڈاکہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں فی الفور قائدِ حزب اختلاف کا تقرر کیا جائے۔ آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اور کسی قسم کی غیر جمہوری مداخلت یا دباؤ کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha